مندرجات
غصے پر قابو کیلئے والدین کی رہنمائی
ہمیں غصہ کیوں آتا ہے؟
‘اے بی سی’ ماڈل
– صورتحال:
– بکنگ:
– خلاصہ
گھر پر کرنے کی مشق
غصے پر قابو کیلئے والدین کی رہنمائی
ماں یا باپ کی طرف سے اچانک اور ناقابل اندازہ غصے کے ساتھ زندگی گزارنا ناروے میں بچوں اور نوعمر افراد کیلئے اس سے زیادہ عام بھی ہے اور زیادہ نقصان دہ بھی ہے جو ہم سمجھتے رہے ہیں۔ جو والدین اپنے بچوں کی زندگی بہتر بنانے کی خاطر خود پر کام کرنا چاہتے ہیں، وہ قابل احترام ہیں۔ یہ ای بک غصے پر قابو کا ایک ایسا ماڈل ٹھوس طریقے سے پیش کرتی ہے جسے بہت استعمال اور بخوبی ثابت کیا جا چکا ہے۔ ای بک کی بنیاد والدین کی رہنمائی کے جس پروگرام پر ہے، وہ ناروے میں تمام فیملی کاؤنسلنگ سنٹروں (familievernkontor) میں موجود ہے۔ ای بک ایک تعلیمی فلم کے کلپس کے ذریعے والدین کی رہنمائی کا پروگرام واضح کرتی ہے۔ یہ مکمل فلم ویب سائیٹ سے ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے۔ فلم میں ہم سپیشلسٹ سائیکالوجسٹ اور Cognitive تھراپسٹSteinar Sunde اور اداکارہ Line Starheimsæter سے ملتے ہیں۔ ای بک کا مقصد نفسیاتی علم اور ایک ایسے طریقے کو عام کرنا ہے کہ والدین بچوں کیلئے زیادہ محفوظ اور زیادہ قابل اندازہ زندگی مہیا کرنے کی خاطر اپنی مدد آپ کر سکیں۔ اگر آپ غصے پر قابو کیلئے مزید مدد لینا چاہتے ہیں تو آپ اپنے قریبی فیملی کاؤنسلنگ سنٹر سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ آپکو ویب سائیٹ littsint.no پر پتوں کا لنک مل جاۓ گا۔
ہمیں غصہ کیوں آتا ہے؟
غصہ ایک نارمل جذبہ ہے جو ہم سب میں ہوتا ہے۔ لہذا سوال یہ نہیں ہے کہ ہمیں غصہ کیوں آتا ہے بلکہ یہ ہے کہ غصہ کس چیز سے پیدا ہوتا ہے اور آیا ہمیں لگتا ہے کہ ہمیں اس پر قابو حاصل ہے۔ غصہ بڑوں کیلئے بھی اور بچوں کیلئے بھی حدود واضح کرنے کا ایک ضروری آلہ ہو سکتا ہے۔ بچوں کو قابل بھروسہ اور پراعتماد بڑوں کی ضرورت ہوتی ہے جو بچوں کیلئے قابل اندازہ حدود قائم کریں۔ جو غصہ اس رہنمائی کا موضوع ہے، وہ ایسا اچانک غصہ ہے جسکا بچے کو پہلے سے اندازہ نہیں ہو سکتا۔ یہ اس قسم کا غصہ ہے جو بچے کیلئے ناقابل فہم ہو سکتا ہے۔ خود والدین اپنے غصے کی شدت اور اسکے اچانک ظاہر ہونے پر حیران ہو جاتے ہیں۔ غصہ اکثر تب آتا ہے جب ہم بچے کے ساتھ ایک صورتحال میں خود کو پھنسا ہوا، بے بس یا لاچار محسوس کرتے ہیں۔ تب غصہ اس صورتحال کو قطع کرنے اور ناپسندیدہ کیفیت سے آزاد ہونے کا طریقہ ہو سکتا ہے (Isdal 2000)۔ والدین اپنے بچوں کا بھلا چاہتے ہیں اور اچھے ماں باپ بننا چاہتے ہیں۔ اسکے باوجود 20 فیصد کے قریب والدین محسوس کرتے ہیں کہ انکا غصہ یا مارپیٹ بچوں کو خوفزدہ کر دیتا ہے اور وہ اس بارے میں فکرمند ہوتے ہیں کہ یہ بچوں کو کس طرح متاثر کر رہا ہے۔ جب تک والدین کو پتہ نہ ہو کہ انہیں اپنے غصے پر قابو پانے کیلئے مدد کیسے مل سکتی ہے، اکثر والدین اس چیز کو معمولی قرار دینے کی کوشش کریں گے اور اس بارے میں کم سے کم بات کریں گے۔
‘اے بی سی’ ماڈل
والدین کیلئے غصے پر قابو کے پروگرام کی بنیاد کلاسیک Cognitive تھراپی ماڈل (سوچ اور ذہن پر کام) پر ہے جس میں سوچوں، جذبات اور رویّے کا باہمی تعلق مرکزی اہمیت رکھتا ہے۔ ماڈل کا نقطۂ آغاز یہ ہے کہ ہم سب دل ہی دل میں خود سے گفتگو کرتے ہیں۔ ہم کسی بھی وقت جس صورتحال میں ہوں، اسکی توجیہ کر رہے ہوتے ہیں۔ توجیہات پر آٹومیٹک سوچیں چھائی ہوتی ہیں جنکا اکثر ہماری شعوری سوچ سے تعلق نہیں ہوتا۔ مثال کے طور پر "میں احمق ہوں، کوئی میری بات نہیں سنتا، اسے میری کوئی پروا نہیں” وغیرہ۔ Cognitive تھراپی کا اہم نقطہ آٹومیٹک سوچوں اور توجیہات پر کام کرنا ہے اور یہ دکھانا ہے کہ سوچوں میں تبدیلی کس طرح جذبات میں تبدیلی لا سکتی ہے۔ مقصد یہ علم حاصل کرنا ہے کہ کونسی سوچیں غصے پر قابو میں رکاوٹ بنتی ہیں یا غصے پر قابو میں کامیابی دلاتی ہیں۔ ‘اے بی سی’ ماڈل کو Cognitive تھراپی میں بہت استعمال کیا جاتا ہے تاکہ منفی آٹومیٹک سوچوں میں تبدیلی کیلئے باقاعدہ کام کیا جاۓ۔ ‘اے’ سے مراد صورتحال یا موقع ہے، ‘بی’ سے مراد سوچ/توجیہ ہے اور ‘سی’ سے مراد جذباتی کیفیت اور اسکا جسم میں تحریک لانا ہے۔ ‘اے بی سی’ ماڈل صورتحال، سوچوں اور جذبات کے درمیان تعلق کو واضح کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ ماں اور باپ اپنے بارے میں منفی آٹومیٹک سوچوں سے آگہی کی اہلیت کو بذریعہ مشق بڑھاتے ہیں (بی) تاکہ ان سوچوں پر غور کیا جا سکے۔
آگے جو مثال دی جا رہی ہے وہ درحقیقت "ایلن” کا پہلا تربیتی سیشن ہے۔ یہ گفتگو یہاں دہرا کر میں واضح کروں گا کہ اے بی سی ماڈل استعمال کرتے ہوۓ کس طرح ایلن کو غصے پر قابو پانا شروع کرنے میں مدد دی جا سکتی ہے۔ منفی سوچ کا انداز چھوڑنا خود بخود ممکن نہیں ہو جاتا۔ اس کیلئے کافی مدت بچے کے ساتھ پیش آنے والے مواقع پر مشق کرنا پڑتی ہے۔ ایلن کا سیشن ایسی ٹھوس تجاویز کے ساتھ ختم ہوتا ہے کہ سیشنوں کے درمیان بچے کے ساتھ مشق کے مواقع کی تیاری کیسے کی جاۓ۔
صورتحال:
ایلن اپنے 5 سالہ بیٹے Ole کو کمپیوٹر گیم بند کر کے غسلخانے میں آنے اور دانت برش کرنے کو کہتی ہے۔ جب وہ تیسری بار کہنے پر بھی عمل نہیں کرتا تو ایلن کو غصہ آ جاتا ہے، وہ Ole کو زور سے بازو سے پکڑتی ہے اور کھینچ کر غسلخانے میں لے جاتی ہے۔ دانت برش کرنے کے دورانOle چیخ رہا ہے اور ایلن اسے زور سے پکڑے رکھتی ہے۔ ایلن روتے ہوۓ Ole کو بیڈروم میں کھینچ لاتی ہے، بستر میں لٹاتی ہے اور کہتی ہے کہ اسکے اتنا ڈھیٹ بننے کی وجہ سے آج کتاب پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔ ایلن بیڈروم سے نکلتی ہے، اسے اپنا دل زور زور سے دھڑکتا محسوس ہوتا ہے اور لگتا ہے کہ وہ بے اختیار رو ہی پڑے گی۔ آخر لیٹنے کے وقت اتنا ہنگامہ کیوں ہوتا ہے، اور کیا ہمسایوں نے آج کچھ سنا ہے؟
وڈیو 1 (01:22)
بکنگ
اداکارہ پہلے سیشن میں "ایلن” کے ساتھ موجود تھی اور فلم میں اس نے اسی سیشن کو پیش کیا ہے۔
بکنگ:
ایلن فیملی کاؤنسلنگ سنٹر آئی ہے اور بتاتی ہے کہ اسے اپنے بیٹے کے سلسلے میں مدد کی ضرورت ہے جو سونے کے وقت لیٹنے کیلئے راضی نہیں ہوتا۔ تھراپسٹ (T) ایلن سے پوچھتا ہے کہ کیا وہ ایک مشکل صورتحال کو بیان کر سکتی ہے جو اسے اچھی طرح یاد ہو۔ ایلن بتاتی ہے کہ کل شام ہی ایسی صورتحال پیش تھی جب اس نےOle کو غسلخانے میں جانے کو کہا اور Ole نے اسکا کہنا نہیں مانا۔ جب وہ کہنا نہ مانے تو ایلن کو غصہ آ جاتا ہے اور وہ طاقت استعمال کر کے اسے لے جاتی ہے۔ بعد میں وہ خود کو ایک بری ماں محسوس کرتی ہے۔ ایلن بتاتی ہے کہ جبOle بات نہیں سنتا تو ایسا لگتا ہے وہ ایک سرنگ میں چلی گئی ہے جہاں سے وہ تب تک نکل نہیں پاتی جب تکOle لیٹ نہ جاۓ۔
T پوچھتا ہے کہ کیا اس نے لیٹنے کے مشکل مواقع کے بعد Ole کے رویّے میں کوئی تبدیلی دیکھی ہے۔ ایلن بتاتی ہے کہ اس نے فیملی کاؤنسلنگ سنٹر سے اس لیے رابطہ کیا ہے کہOle اب اسکی بجاۓ اپنے باپ کے پاس جانے لگا ہے اور جب وہ آواز اونچی کرتی ہے توOle ڈر جاتا ہے۔ ایلن کہتی ہے کہ یہ احساس اس کیلئے تکلیف دہ ہے کہ اسکا بیٹا اس سے ڈرتا ہے۔
منفی آٹومیٹک سوچوں کا جائزہ
ایلن بتاتی ہے کہ وہ ایک صورتحال سے سیدھی ایک جذبے تک چلی جاتی ہے۔ سیدھی ‘اے’ سے ‘سی’ تک۔ وہ بتاتی ہے کہ وہ Ole کے بستر میں جانے کے بعد ہی اپنی سوچوں اور توجیہات تک پہنچ پاتی ہے اور اس سے پہلے نہیں پہنچ سکتی۔ ایلن کے ساتھ بات چیت کے مواقع پر سب سے پہلے اس پر توجہ دی گئی کہ ایلن کو یہ دیکھنے میں مدد دی جاۓ کہ اسکی سوچیں اور توجیہات (بی) کس طرح ان جذبات (سی) پر اثر ڈالتی ہیں جو اس میں ابھرتے ہیں۔ "سفید چھڑی” ایک ایسی مشق ہے جو سوچوں اور جذبات کو الگ الگ دیکھنے کی عادت ڈالنے کیلئے فائدہ مند ہو سکتی ہے، اور ساتھ یہ تجربہ حاصل کرنے کیلئے بھی کہ سوچیں اور توجیہات (بی) جذبات (سی) پر اثر ڈالتی ہیں۔
"سفید چھڑی” مشق:
T ایلن سے پوچھتا ہے کہ کیا وہ مشق کرنا پسند کرے گی؟ T ایلن سے کہتا ہے: آپ ایک قطار میں کھڑی ہیں،کوئی پیچھے سے آتا ہے اور آپکو پنڈلی میں زور سے ٹھوکر مارتا ہے۔ اس سے پہلے کہ آپ مڑ کر پیچھے دیکھیں؛ آپکے ذہن میں اپنے بارے میں کونسی سوچیں آتی ہیں؟ کونسے جذبات متحرّک ہوتے ہیں؟ آپکو جسم میں کیا محسوس ہوتا ہے؟ آپکا کیا کرنے کو دل چاہتا ہے؟
ایلن جواب دیتی ہے کہ اسکی سوچ یہ ہے "کس احمق نے مجھے پنڈلی میں ٹھوکر ماری ہے”۔ جذباتی کیفیت یہ ہے کہ اسے غصہ اور تھوڑا سا ڈر پیدا ہوتا ہے۔ دل تیز دھڑکنے لگتا ہے۔ ایلن کہتی ہے کہ اسکا سب سے بڑھ کر یہی دل چاہتا کہ مڑ کر واپس اسے ٹھوکر مارے۔
پھر T ایک نیا منظر بیان کرتا ہے۔ جب ایلن مڑ کر پیچھے دیکھتی ہے تو سفید چھڑی پکڑے ایک نابینا آدمی کھڑا ہے۔ T وہی چاروں سوالات دوبارہ پوچھتا ہے۔ ایلن کہتی ہے کہ اب وہ سوچتی ہے "بیچارہ آدمی، یہ تو نابینا ہے، اس نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا”۔ جذبات غصے کی بجاۓ اس آدمی کیلئے رحم میں بدل جاتے ہیں۔ دل پرسکون ہو جاتا ہے اور سانس چند ہی سیکنڈوں میں پھر سے نارمل چلنے لگتا ہے۔ ایلن کہتی ہے کہ اسکے دل میں خواہش پیدا ہوتی ہے کہ اس آدمی کی مدد کرے، پوچھے کہ وہ کہاں جا رہا ہے، اور شاید اسے پہنچنے کیلئے رہنمائی دے۔
وڈیو 2 (03:15)
سفید چھڑی مشق
سوچیں جذبات پر اثر ڈالتی ہیں۔ بچوں کو کونسی "سفید چھڑیاں” مل سکتی ہیں؟
T ایلن سے پوچھتا ہے کہ کس وجہ سے جذبات اور جسم میں اٹھنے والی تحریک میں اتنی تیزی سے تبدیلی آ جاتی ہے؟ ایلن کہتی ہے "جب میں سوچوں کہ اس آدمی نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا بلکہ یہ ایک حادثہ تھا تو یہ سوچ صرف چند سیکنڈوں میں بالکل مختلف جذبات جگا دیتی ہے”۔
اس مشق کے بعد T پوچھتا ہے کہ کیا ایلن بچے کو لٹانے کی صورتحال کے بارے میں پھر سے بتاۓ گی۔ اس بار وہ غصہ چڑھنے سے پہلے اپنی حالت ذرا زیادہ تفصیل سے بتاۓ گی۔ ایلن سے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے فلیٹ کے بارے میں بتاۓ۔ Ole کہاں بیٹھا تھا؟ جب ایلن پہلی بار Ole کی طرف آئی تھی تو کہاں سے آئی تھی۔
وڈیو 3 (07:12)
سوچوں کا شعور (بی)
لیٹنے کی صورتحال کا زیادہ تفصیل سے ذکر۔
T ایلن سے بیان کرنے کو کہتا ہے کہ جب وہ ڈرائنگ روم میں چلتی ہوئیOle کی طرف جا رہی تھی تاکہ اسے کمپیوٹر گیم بند کرنے اور غسلخانے میں آنے کو کہے تو وہ اپنے بارے میں کیا سوچ رہی تھی؟ ایلن بتاتی ہے کہ وہ لیٹنے کے وقت سے پہلے ہی اس سے گھبرانا شروع کر دیتی ہے اور سوچتی ہے کہ کاش آج شام یہ ٹھیک رہے۔ T ایلن سے پوچھتا ہے کہ جب وہ باورچی خانے سے نکل کر ڈرائنگ روم میں جا رہی تھی تاکہ دوسری بارOle کو کمپیوٹر گیم بند کرنے اور غسلخانے میں آنے کو کہے تو وہ اپنے بارے میں کیا سوچ رہی تھی؟ ایلن کہتی ہے کہ وہ سوچ رہی تھی Ole بدتمیز ہے اور کوئی میری بات سننے کی تکلیف نہیں کرتا، میرا اپنا بچہ بھی نہیں۔ T ایلن سے پوچھتا ہے کہ یہ سوچیں کیسے جذبات پیدا کرتی ہیں؟ ایلن بتاتی ہے وہ ناامیدی اور غصہ محسوس کرتی ہے، دل تیز دھڑکنے لگتا ہے اور سر تپنے لگتا ہے۔ T پوچھتا ہے کہ جب ایلن باورچی خانے سے نکل کر ڈرائنگ روم میں جا رہی تھی تاکہ تیسری بارOle کو کمپیوٹر گیم بند کرنے اور غسلخانے میں آنے کو کہے تو وہ اپنے بارے میں کیا سوچ رہی تھی؟ ایلن کہتی ہے کہ وہ سوچ رہی تھی وہ ایک ناکام ماں ہے اور اسے کوئی عزت حاصل نہیں ہے۔ T پوچھتا ہے کہ یہ سوچیں کیسے جذبات پیدا کرتی ہیں؟ ایلن بتاتی ہے کہ وہ شدید غصہ امڈتا ہوا محسوس کرتی ہے اور اسے خود پر قابو نہیں رہتا کیونکہ یہ اس کیلئے اہم ہے کہ وہ ایک اچھی ماں ہو اور اسے عزت حاصل ہو۔ ایلن بتاتی ہے کہ اسکی بچپن کی یادیں اچھی ہیں اور اسکے والدین شفیق تھے اور وہ نہیں سمجھ سکتی کہ وہ خود پر قابو کیوں کھو دیتی ہے۔ اسے Ole کے روبرو اپنے ردعمل کے انداز پر شرمندگی ہوتی ہے۔ اپنے غصے کی جو واحد وضاحت اسکے ذہن میں آتی ہے، وہ یہ ہے کہ جب وہ چھوٹی تھی تو اسے سکھایا گیا تھا کہ اچھا بننا اور اچھی کارکردگی دکھانا اہم ہے۔ ایلن بتاتی ہے کہ وہ جب وہ بیٹے کو "فرمانبردار” بنانے والی اچھی کارکردگی نہیں دکھا پاتی تو خود کو ایک بری ماں سمجھتی ہے۔
ایلن نے صورتحال (اے) سے سیدھے جذبے (سی) تک جانے والے طریقے کو بدل لیا ہے اور اب وہ آگاہ ہو گئی ہے کہ اسکی بہت سی سوچیں اور توجیہات (بی) ہیں جو جذبات (سی) پر اثر ڈالتی ہیں۔
متبادل سوچوں کا جائزہ
اگر ایلن کی منفی سوچوں کو چیلنج نہ کیا جاۓ تو ممکن ہے وہ انہیں درست قبول کر لے۔ منفی آٹومیٹک سوچیں اکثر ہمارے اپنے بارے میں جھوٹ ہوتے ہیں جو تب ذہن میں آتے ہیں جب ان سے بالکل کوئی فائدہ نہیں ہو سکتا۔ حالات کو پیمانے پر دیکھنا، معاملات کو نارمل کے طور پر لینا اور متبادل سوچوں کا جائزہ لینا ایسے طریقے ہیں جن سے ہم منفی آٹومیٹک سوچوں کو چیلنج کر سکتے ہیں۔
وڈیو 4 (03.06)
سچائی کا پیمانہ
صورتحال کی پیدا کردہ جسمانی تحریک یہ اس پر اثر ڈالتی ہے کہ آيا ہم منفی سوچوں کو درست اور سچا سمجھتے ہیں۔
T ایلن سے پوچھتا ہے کہ کیا وہ سوچتی ہے کہ بری ماں ہونے اور کوئی عزت نہ رکھنے کی سوچیں درست ہیں؟ ایلن کہتی ہے کہ اسے پتہ ہے وہ اپنے بچے کے ساتھ گزرنے والے 90٪ وقت میں بہت کچھ اچھا کرتی ہے لیکن لیٹنے کے وقت کی صورتحال انکا رشتہ خراب کر رہی ہے۔ ایلن مزید کہتی ہے کہ اسے پتہ ہے کام پر اسکی عزت کی جاتی ہے اور اسکا پارٹنر اسکی عزت کرتا ہے لیکن جب Ole اسکی بات نہ سنے تو ایسا لگتا ہے کہ دکھ کا جذبہ ان منفی سوچوں کو درست قرار دے رہا ہے جو اسے اپنے بارے میں پیدا ہوتی ہیں۔
پیمانے پر دیکھنا:
10-1 کے پیمانے پر، جبکہ 1 اچھی ماں ہے اور 10 بری ماں ہے۔ T ایلن سے پوچھتا ہے کہ وہ خود کو اس پیمانے پر کہاں رکھے گی؟ ایلن کہتی ہے کہ جب وہ اپنے دفتر میں ہو تو وہ خود کو 3 پر رکھتی ہے لیکن جس صورتحال میں اسے غصہ چڑھ جاۓ، اسے اپنا آپ 9 پر لگتا ہے۔ 10-1 کے پیمانے پر، جبکہ 1 کا مطلب عزت حاصل ہونا ہے اور 10 عزت نہ حاصل ہونا ہے، T ایلن سے پوچھتا ہے کہ وہ خود کو اس پیمانے پر کہاں رکھے گی؟ ایلن کہتی ہے کہ اپنی جاب پر اور پارٹنر کے ساتھ وہ خود کو 2 پر رکھتی ہے لیکن جس صورتحال میں اسے Ole پر غصہ چڑھ جاۓ، اسے اپنا آپ 8 پر لگتا ہے۔ ایلن کو لگتا ہے کہ وہ بیشتر وقت ایک حقیقت پسندانہ احساس نفس رکھتی ہے۔ اسکے باوجود Ole کو لٹانے کے مواقع پر منفی آٹومیٹک سوچیں شدید جذبات چھیڑ دیتی ہیں۔
وڈیو 5 (01.58)
غصہ، ناپسندیدہ احساس سے نکلنے کا طریقہ
خود پر تنقید (منفی آٹومیٹک سوچیں) جو منفی مزاجی کیفیات کو عمل میں لاتی ہے، لاچاری کا احساس/ناپسندیدہ احساس پیدا کرتی ہے جو غصے تک لے جاتا ہے۔
نارمل کے طور پر دیکھنا:
کیا ایلن اورOle ایک خاص صورتحال میں ہیں یا اور بھی لوگ کچھ ایسے ہی حالات رکھتے ہیں؟ T ایلن سے پوچھتا ہے کہ کیا اس نے دوسرے ایسے لوگوں کے بارے میں سنا ہے جنہیں 5 سالہ لڑکوں کو لٹانے میں مشکل ہوتی ہو یا کیا وہ سمجھتی ہے یہ خاصOle کی اور اسکی صورتحال ہے؟ ایلن کہتی ہے کہ وہ جن 5 سالہ لڑکوں کے والدین کو جانتی ہے، ان میں سے اکثر کہتے ہیں کہ لڑکوں کو سونے کیلئے لٹانا مشکل ہو سکتا ہے۔ ایلن کہتی ہے کہ وہ سمجھتی ہےOle بارنے ہاگے کے دوسرے لڑکوں کی نسبت زیادہ مشکل ڈالنے والا نہیں لگتا۔
متبادل سوچیں:
T ایلن سے پوچھتا ہے کہ جب اسے Ole کو دوسری بار غسلخانے میں آنے کیلئے کہنا ہو تو آیا اپنے بارے میں اور Ole کے بارے میں اسکی کوئی اور سوچیں ہو سکتی ہیں جو اسکی کل والی سوچوں کے برابر درست یا ان سے زیادہ درست ہوں؟ ایلن کہتی ہے کہ وہ سوچ سکتی ہے وہ 90٪ وقت ایک اچھی ماں ہوتی ہے اور یہ کہ زیادہ تر لوگ اسکی عزت کرتے ہیں۔ ایلن کہتی ہے وہ سوچ سکتی ہے کہ Ole صرف 5 سال کا ہے اور یہ نارمل ہے کہ 5 سالہ بچے بات نہیں سنتے۔ ایلن کہتی ہے کہ وہ سوچ سکتی ہے کہ Ole کا پورا دھیان اسکی گیم میں ہے اور اس لیے وہ سچ مچ سن نہیں پاتا کہ ماں نے کیا کہا ہے، اور معاملہ یہ نہیں ہے کہ وہ اسکی عزت نہیں کرتا۔ T ایلن سے پوچھتا ہے کہ اگر وہ اس طرح سوچے تو اسکے جذبات کیسے ہوں گے۔ ایلن کہتی ہے کہ تب وہ سکون سے Ole کے قریب جانے، جھک کر، آرام سے اسکے ساتھ بات کرنے کے قابل ہو گی، اسکے پاس رہ کر گیم بند کرواۓ گی اور مثال کے طور پر اسکے ساتھ غسلخانے تک دوڑنے کا مقابلہ کرے گی۔ ایلن کہتی ہے کہ وہ سمجھ گئی ہے کہ اگر وہ Ole کے نہ اٹھنے کو ایک نارمل 5 سالہ بچے کے رویّے کے طور پر لینے کے قابل ہو، نہ کہ اسے بحیثیت ماں اپنے اوپر تنقید کے طور پر لے، تو وہ صورتحال سے بالکل مختلف انداز میں نبٹنے کے قابل ہو جاۓ گی۔ گفتگو کے ذریعے ایلن کو شعور حاصل ہو گیا ہے کہ صورتحال کے بارے میں سوچیں اور توجیہات (بی) اس سلسلے میں بہت اہم ہیں (سی) کہ کونسے جذبات اٹھتے ہیں۔ ایلن کہتی ہے کہ وہ دیکھ رہی ہے، اپنے بارے میں منفی جذبات کو پہچاننے اور چیلنج کرنے کی مشق کرنے سے وہ اس پر اختیار حاصل کر سکتی ہے کہ (سی) کونسے جذبات اٹھتے ہیں۔
T ایلن سے کہتا ہے کہ Ole کو کچھ سفید چھڑیاں دے۔ ان سفید چھڑیوں کو کیا نام دیا جاۓ؟ ایلن کہتی ہے کہ جب Ole اسے جواب نہ دے رہا ہو تو وہ کئی بار سوچتی ہے کہ Ole بدتمیز ہے اور اس طرح وہ "اسکے خلاف” کچھ کر رہا ہے۔ ایلن کہتی ہے کہ ایک سفید چھڑی یہ ہو سکتی ہے کہ Ole صرف پانچ سال کا ہے اور اپنے خیالات کی دنیا میں رہتا ہے۔ وہ جان بوجھ کر میرے ساتھ بدتمیزی کرنے کیلئے مجھے ٹھکراتا نہیں ہے۔ بات صرف یہ ہے کہ اسکا پورا دھیان اپنی سرگرمی پر ہے اور وہ اپنے اردگرد ہونے والی چیزوں کے بارے میں کچھ "اندھا” ہو گیا ہے۔ خلاصے کے طور پر ایلن کہتی ہے کہ ایک سفید چھڑی یہ ہو سکتی ہے ” Ole صرف پانچ سال کا ہے”۔ ایک اور سفید چھڑی یہ ہو سکتی ہے کہ ” Ole اپنی سوچوں کے بلبلے میں بند ہے”۔
حالات کو پیمانے پر دیکھنے، معاملات کو بطور نارمل دیکھنے اور متبادل سوچوں کا جائزہ لینے کے نتیجے میں ایلن منفی آٹومیٹک سوچوں کو چیلنج کر سکتی ہے اور اپنے بارے میں مبتادل اور زیادہ درست سوچوں تک پہنچ سکتی ہے۔
وڈیو 6 (01:46)
Ole کیلئے سفید چھڑیاں
"سفید چھڑی” سے مراد صورتحال کی متبادل توجیہ ہے۔
گھر پر کرنے کی مشق کی تیاری:
T پوچھتا ہے کہ اگر ایلن Ole کو لیٹنے کی صورتحال میں ایک سفید چھڑی یا کئی سفید چھڑیاں دینے کے قابل ہو تو یہ ایلن کیلئے کس طرح کارگر ہو گا؟ ایلن کہتی ہے اسکے خیال میں یہ بہت کارگر ہو گا اور وہ یوں محسوس کرنے سے بچ جاۓ گی کہ اسکی عزت نفس پر بھی اور بحیثیت ماں بھی اس پر حملہ ہو رہا ہے۔ T ایلن سے کہتا ہے کہ اگر ایلن کو اگلی بار لیٹنے کی صورتحال میں اپنے لیے کارگر آلے کے طور پر "سفید چھڑی” استعمال کرنے کے قابل بننا ہو تو اس کیلئے کیا درکار ہو گا؟ ایلن کہتی ہے کہ وہ دیکھ رہی ہے، اسے اگلی کئی شاموں تک اس بارے میں متوجہ رہنے کیلئے مشق کرنے کی ضرورت ہے۔ T ایلن سے کہتا ہے کہ وہ تصوّر کرے وہ دوسری بار ڈرائنگ روم میں سے گزر رہی ہے تاکہ Ole کو گیم بند کرنے اور غسلخانے میں آنے کیلئے کہے۔ تب وہ Ole کے بارے میں اور اپنے بارے میں کیا سوچے گی؟ ایلن کہتی ہے وہ اپنی توجہ اس سوچ پر رکھے گی کہ وہ 90٪ وقت ایک اچھی ماں ہوتی ہے۔ یہ سوچ کر Ole کو ایک "سفید چھڑی” دے گی کہ وہ صرف پانچ سال کا ہے۔ وہ اپنی سوچوں کے بلبلے میں بند ہے اور اسے اشتعال دلانے کیلئے کچھ نہیں کر رہا ہے۔ ایلن کہتی ہے کہ وہ یہ دیکھنے کیلئے متجسّس ہے کہ یوں متوجہ رہنے سے کیسے مدد ملے گی اور وہ مشق کا آغاز کرنے کیلئے شوق سے منتظر ہے۔ ایلن کہتی ہے کہ وہ متوجہ رہنے کا پورا ارادہ رکھتی ہے کیونکہ یہ دیکھنا بڑا تکلیف دہ ہے کہ Ole اس سے ڈرتا ہے۔
وڈیو 7 (02:54)
گھر پر مشق کی تیاری کرنا
بچوں کے ساتھ عملی مشق کرنے سے گھر میں تبدیلی آتی ہے۔
وڈیو 8 (00:37)
متبادل سوچیں
خود کو یاد دلائیں کہ متبادل اور زیادہ مثبت سوچیں ہی زیادہ درست سوچیں ہیں اور غصے پر بہتر قابو دلاتی ہیں۔
خلاصہ
‘اے بی سی’ ماڈل دکھاتا ہے کہ سوچیں اور توجیہات ہمارے جذبات سے پہلے آتی ہیں اور جذبات پر اثر ڈالتی ہیں۔ اس طرح غصہ بچے کے ساتھ صورتحال میں پھنسے ہونے اور لاچاری کے ناپسندیدہ احساس سے رہائی کا ایک طریقہ بن جاتا ہے۔ یہ دیکھنے سے کہ جب انسان خود کو حملے کا نشانہ محسوس کرنا چھوڑ دے تو جسم میں اٹھنے والی تحریک چند سیکنڈوں میں بدل جاتی ہے، ہمیں غصے کی بجاۓ دوسرے حل چننے کا موقع مل جاتا ہے۔ یہ کہ انسان خود کو حملے کا نشانہ نہ محسوس کرے، صورتحال میں متبادل سوچیں لانے کے قابل بننے کیلئے بہت اہم ہے اور "سرنگ” میں جانے سے بچاتا ہے جہاں غصہ اپنے بارے میں ہماری منفی آٹومیٹک سوچوں کو درست دکھاتا ہے۔ منفی آٹومیٹک سوچوں کو پہچاننا اور چیلنج کرنا وہ گھر پر کرنے کی مشقیں تیار کرنے کیلئے اہم نقطۂ آغاز ہے جو ایلن سیشنوں کے درمیان غصے پر قابو پانے کیلئے کرے گی۔
وڈیو 9 (02:07)
خلاصہ
سرنگ سے پہلے راؤنڈ اباؤٹ ایک ایسی تصویر ہے جس سے بہت سے والدین کو فائدہ پہنچتا ہے۔
گھر پر کرنے کی مشق
ایک منفی آٹومیٹک سوچ کو پہچان لینے پر (بی)، رک جائیں اور خود کو یہ سمجھنے کیلئے چند سیکنڈ کا وقت دیں کہ کیا ہو رہا ہے۔
ایک منفی آٹومیٹک سوچ کو پہچان لینے سے (بی) ہم صورتحال (اے) سے سیدھے جذبے (سی) تک چلے جانے سے بچ جاتے ہیں۔
خود سے پوچھیں کہ کیا منفی آٹومیٹک سوچ درست ہے؟ بچے کیلئے ایک "سفید چھڑی” لائیں اور اپنے بارے میں ایک متبادل اور زیادہ درست سوچ لائیں تاکہ آپکو پتہ چلے کہ اس سے صورتحال میں آپکے جذبات اور کامیابی سے نبٹنے پر کیا اثر پڑتا ہے۔
وڈیو 10 (01:17)
اختتام
ہمارا ساتھ دینے کیلئے شکریہ۔ ہم امید کرتے ہیں آپکی مشق اچھی رہے گی۔ وہ بہت سے لوگ جو اپنے بچوں کی زندگی بہتر بنانے کی خاطر خود پر کام کرنا چاہتے ہیں، وہ قابل احترام ہیں۔
لاچاری سے کامیابی تک
منفی سوچ کا انداز چھوڑنا خود بخود ممکن نہیں ہو جاتا۔ اس کیلئے کافی مدت بچے کے ساتھ پیش آنے والے مواقع پر مشق کرنا پڑتی ہے۔ بچے کے ساتھ مشق کے مواقع پر ‘اے بی سی’ فارم مکمل کرنے سے ہم غصے پر قابو پانے میں اپنی مدد آپ کرتے ہیں۔ کامیاب مشق سے ہمیں بچے کے ساتھ صورتحال میں کامیاب رہنے کا احساس ہوتا ہے، بجاۓ لاچاری کے احساس کے جو اکثر غصے اور مارپیٹ تک لے جاتا ہے۔